۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
علامہ سید ساجد علی نقوی

حوزہ/ناروے میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے معاملے پر قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے شدید احتجاج کرتے ہوئے واقعہ کی شدید مذمت کی اور کہا کہ ناروے میںقرآن مجید کی بے حرمتی سے اُمت مسلمہ کی دل آزاری ہوئی ہے ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ناروے میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے معاملے پر قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے شدید احتجاج کرتے ہوئے واقعہ کی شدید مذمت کی اور کہا کہ ناروے میںقرآن مجید کی بے حرمتی سے اُمت مسلمہ کی دل آزاری ہوئی ہے ۔

انہوںنے کہاکہ آزادی اظہار کے نام پر مذہب کی بے حرمتی قابل مذمت ، مغربی ممالک کو ایسے شرمناک واقعات کی روک تھام کے لئے اقدامات کرنے چاہیں۔

علامہ ساجد نقوی کا کہنا تھا کہ ہم تمام مذاہب کا احترام کرتے ہیں عالمی برادری بالخصوص مغرب اور یورپ سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ بھی قرآن مجید اور حضرت محمد کی اہانت کے واقعات کی روک تھام اور احترام مذہب کے موثر قوانین بنائیں ،انہوں نے مزید کہا کہ اسلام محبت و اخوت اور عالمی امن کا علمبردار ہے، اور پاکستان سمیت دیگر اسلامی ممالک کے سربراہان و حکومتیں ناروے میں قرآن پاک کی بے حرمتی کا معاملہ عالمہ سطح پر اُٹھائیں۔

دوسری جانب قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے سی پیک پر امریکا کے بیان پر اپنے ردّ عمل میں کہا کہ سی پیک پر امریکہ کا بیان پاکستان کے اندرونی معامالات میں مداخلت ہے ، پاکستان ایک خود مختار ملک ہے اسے کسی ڈکٹیشن کی ضرورت نہیں ، بیان سے استعمار کا چہرہ آشکارہو چکا ہے اور استعمار کا مفہوم اور اہداف لوگوں پر واضح ہوگئے ہیں ، موجودہ دور میں استعماری طاقتوں کے اہداف کو سمجھنے کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ ہے ۔امریکہ پاکستان کی معاشی ، سیاسی اور علاقائی خود مختاری کا احترام کرے اور پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے باز آئے ۔امریکہ کا سابقہ ریکارڈ اسلامی ممالک کے تعلقات کے حوالہ سے اچھا نہیں یہ نہ تو کسی اسلامی ملک کا اچھا دوست اورنہ ہی کسی کا خیر خواہ ہوسکتا ہے ماضی میں جو کچھ امریکہ نے ایرن ،عراق ، شام ،کویت، افغانستان، پاکستان ،ترکی ، کشمیر ، فلسطین سمیت تمام اسلامی ممالک کے ساتھ جو رویہ اپنایا اور جو پالیسیاں رہیںوہ سب کے سامنے آشکار ہیں اس لئے اس پر اعتبار کرنا گھاٹے کا سودا ہے، امریکن کی فطرت میں ہے کہ و ہ کسی ملک کا دوست نہیں ہو سکتا ہے اس لئے پاکستان کو بھی اپنی خارجہ پالیسی کو مضبوط بناتے ہوئے کسی بھی ملک کی ڈکٹیشن کو قبول کئے بغیر ملکی مفاد میںفیصلے کئے جائیں اور ہمسائیہ ممالک سے تعلقات کو مزید مضبوط کیا جائے ۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .